Search This Blog

Monday 21 September 2020

Who was Noyan

 Who was Noyan


نویان جو کہ منگول کمانڈر تھا اور جس کو ارتغرل ڈرامہ میں بھی دکھایا گیا ہے۔ نویان اصل میں مشرق میں منگول کمانڈر کو کہا جاتا تھاجو کہ اک فوجی ٹایٹل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جس کا مطلب  ہے کمانڈر ان چیف یا لارڈ۔

جس نویان کو ارتغل میں دکھایا گیا ہے اس کا نام  بایجو نویان تھا۔


بایجو کی پیدایش ۱۲۰۱ میں ہویی تھی جو کہ موجود ایران، انطولیہ اور جارجیا میں منگولوں کا کمانڈر تھا  جس کو اوگیے خان نے چورمگان کی جگہ پر اس خطے میں کمانڈر یا گورنر یا نویان مقرر کیا تھا۔ تاکہ وہ اس خطے میں منگول حکومت پھیلاسکے۔  بایجو اس خطہ میں منگولوں کا آخری گورنر تھا کیونکہ اس کی موت کے بعد ھلاکو خان نے خود اس علاقے کاچارج سنبھال لیا۔

 کہا جاتا ہے بیجو نویان چنگیز خان کا قریبی اور مشہور منگول کمانڈر تھا ان کا تعلق منگولوں کے باصوت قبیلے سے تھا اور وہ مشہور منگول جنگجو جیب کا رشتہ دار تھا انکو منگول فوج میں شمولیت اس کے والد سے وراثت میں ملی تھی جو منگول کمانڈر تھے

جب چورمگان نے بارہ سو اٹھاییس میں جلال دین پر اصفہان میں حملہ کیا تو اس وقت بایجو نویان دوسرے درجے کا کمانڈر تھا۔ ۱۲۴۱ میں کمانڈر چورمگان کی اچانک معزی کے بعد اوگایی خان نے بایجو نویان کو اس کی جگہ کمانڈر مقرر کردیا۔ اور بیجو نویان نے عہدہ ملتے ہی سلجوک سلطنت کے خلاف حملے شروع کردیے نویان نے بارہ سو 42 عیسوی میں ارزم شہر کا محاصرہ کرکے سلجوک سلطنت کے خلاف مشہورِزمانہ جنگ لڑی جسے تاریخ آج بھی  کوزی ٹگ کے نام سے جانتی ہے ۲۶ جون ۱۲۴۳ میں کوزے ڈگ کی لڑایی میں سلجوکو کو شکست دے دی۔ منگولو  اور سلجوکو کے درمیان  ۱۲۳۰معاملات ٹھیک رہے جب اعلی دین کیوکوباد اور غیاث دین سلجوک سلطان تھے لیکن اوگیی خان کی موت کے بعد سلجوک کیئ خسرو نے سمجھ لیا کہ اب وقت اور موقع ہے کہ منگولو کو شکست دی جاسکتی ہے۔ اس خطے میں منگولو کی قیادت بایجو نویان کررہا تھا نے سلجوکو کے اس حرکت کو غداری سمجھا اور سلجوکو کو سبق سکھانے کے لیے اس نے سلجوکی سلطنت  پر حملہ کردیا۔

کوزے ڈگ جو کہ ۱۲۴۳ میں انطولیہ کے سلجوکوں اور منگولوں کے درمیان لڑی گیی تھی جس میں منگولوں کی طرف سے تیس یا چالیس ہزار جبکہ سلجوکو کی طرف سے تقریبا ساٹھ یا اسی ہزار سپاہی لڑے جبکہ اس جنگ کے فاتح منگول بنے۔

بیجو نویان نے عباسی بادشاہت کے خلاف  ۱۲۴۵ جبکہ۱۲۴۶ میں شام پر بھی حملے کیے۔ مگر عباسیوں کے خلاف نویان کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔

یبیجو نویان کی سرکردگی ۱۲۴۰ سے ۱۲۵۰ تک منگول مشکل سے موجودہ ایران اور کچھ ترک زمینوں پر قابض ہوسکا اور کہا جاتا ہے ہلاکو خان نے ۱۲۵۵ میں بیجو کی فتوحات میں ناکامی پر اس علاقے کا کنٹرول خود سنبھال لیا۔ جبکہ بیجو نویان ہلاکو خان کی سرکردگی میں خدمات انجام دینے لگا اور رم کی سلطنت اور ۱۲۵۸ میں بغداد اور ۱۲۵۹ میں شام اور مصر پر حملوں کے میں شریک رہا۔